فاطمہ کا بھرے مدینے میں غم بٹانے کوئی نہیں آیا
(ثانی)
گھر جلانے تو کلمہ گو آئے ہائے در بجھانے کوئی نہیں آیا
(1)
کیا وہ اسلام کا ہی مرکز تھا کیا مدینہ تھا وہ محمد کا
لگ رہے تھے جہاں پے زہرا کے تازیانے کوئی نہیں آیا
(2)
رسیاں تھیں علی کی گردن میں اور بازار سے گزرتے تھے
سب تماشائی بن کے تکتے رہے اور چھڑانے کوئی نہیں آیا
(3)
گھر جلا قتل ہو گئے محسن پسلیاں سیدہ کی ٹوٹ گئیں
پھر بھی کہتے ہو تم کہ زہرہ پے ظلم ڈھانے کوئی نہیں آیا
(4)
خود ہی چُننے لگی نبی زادی بکھری تحریر اپنے بابا کی
مصطفیٰ کی سند کے ٹکڑوں کو ہائے جب اُٹھانے کوئی نہیں آیا
(5)
ہر ستم فاطمہ پے ڈھایا گیا جلتا دروازہ بھی گرایا گیا
اپنے مہدی کو دی صدا اُس نے ہائے جب بچانے کوئی نہیں آیا
(6)
آٹھ شوال کو ہوئی اکبر پِھر شہادت نبی کی بیٹی کی
گر رہا تھا مزار بی بی کا پر بچانے کوئی نہیں آیا
شاعر :- حسنین اکبر
نوحہ خواں:- میر حسن میر
Comments
Post a Comment